Darul Uloom Millat e Islamia Teghia

 اسی صوبہ بہار کے شہر مظفر پور سے ۲۷ کیلو میٹر دور بند را بلاک کے تحت واقع ایک بادی مسلم بستی سمرا جہاں آج سے تقریبا ۴۲ / سال قبل شیخ طریقت حضور طبیب ملت حضرت حافظ الشاہ اخلاق احمد نور کی یوسفی علیہ الرحمہ نے ایک دینی ادارہ کی بنیاد ڈالی، جو بعد میں جا کر دار العلوم ملت اسلامیہ تیغیہ “ کے نام سے ایک معیاری درسگاہ میں تبدیل ہو گیا، اب یہ ادارہ دو منزلہ عمارت پر مشتمل ہے جہاں سو سے زائد تشنگان علوم نبویہ اپنی علمی تشنگی بجھا رہے ہیں اور فیضان طبیب ملت علیہ سے مالا مال ہورہے ہیں، یہ بستی جواب دینی علمی اعتبار سے مشہور و معروف ہے حضرت طبیب ملت علیہ الرحمہ کی مبارک حیات و خدمات کی روشن یاد میں اس بستی سے جزء لاینفک کی حیثیت رکھتی ہے موجودہ گاؤں سمرا جو اب گلشن علم و ادب کہلانے لگا ہے اس میں آپ کی انتھک محنت و مشقت شامل ہے حضرت طبیب ملت علیہ الرحمہ نے جس طرح یہاں عملی طور پر اصلاح ملت اور دعوتی کارنامے انجام دیئے ہیں کہ لوگوں کے لفظ سمرا بولنے سے ذہن میں خود بخود استاذ الحفاظ حضرت حافظ وقاری اخلاق احمد والے سمرا کا تصور آتا جاتا ہے یعنی اس سے قبل سمرا بولنے پر لوگ عام طور پر چمپارن والا سمرا مراد لیتے تھے خیر ! حضرت کی آمد سے قبل یہ گاؤں ہی نہیں بلکہ قرب و جوار کا علاقہ بھی بے حد نا خواندگی اور پسماندگی کا شکار تھا علم و ادب سے بے حد دوریاں تھی عوام بے راہ روی ، شراب نوشی ، فرائض، ومستحبات سے دوری عام تھیں لوگ بتاتے ہیں شراب نوشی اس قدر عام تھی کہ الامان والحفیظ آپ نے بڑی سنجیدگی اور متانت کے ساتھ لوگوں کو صراط مستقیم پر گامزن کیا یہ بستی دور افتادہ تھی آمد ورفت کی سہولت بھی کوئی خاص نہ تھی ایسے عالم جبکہ جدید ذرائع ابلاغ کا دور دور تک کوئی نام ونشان نہیں تھا، آپ نے جس انداز میں دینی خدمات کو انجام دیا آپ کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے ، آپ ادارہ کے تعلیمی اوقات میں اکثر حاضر رہتے اور درس و تدریس انجام دینے کے بعد شام میں قرب و جوار کے علاقہ کی طرف رشد و ہدایت کے لیے تشریف لے جاتے پھر کوشش فرماتے کہ صبح تک ادارہ میں حاضر ہو جا ئیں تاکہ طلبہ کے اسباق از خود سنیں تقریبا ۲۵/۲۴ ، سال تک آپ سمرا میں قیام پذیر ہیں اور آپ نے اس قلیل مدت میں کئی برسوں کا کام کر دیا، آج یہ علاقہ آپ ہی کے دم قدم سے منور دو تابناک ہے۔ خیر! اس تعلق سے کئی عناوین اب بھی تشنہ تکمیل ہے ، بہت ہی عجلت میں آپ کی حیات و خدمات پر ایک رسالہ ترتیب دیا گیا ہے لیکن وہ کافی تشنہ مقصود اور نا تمام ہے لہذا بہت ہی جلد حضرت کی حیات و خدمات کے اکثر گوشوں پر محیط انوار طبیب ملت میں حذف و اضافہ اور تصحیح کے ساتھ بہار طبیب ملت کے نام سے کتاب منظر عام پر لانے کا ارادہ ہے احباب ومتعلقین سے مواد کی فراہمی پر زور دیا جارہا ہے، مزید حضرت کے تلامذہ اور مرید ین بالخصوص اپنی اپنی قیمتی اور انوکھی یادوں کو حضرت کے کسی بھی طرح دینی اعتبار سے تھیں رقم ارسال فرما سکتے ہیں۔

مسلک اعلیٰ حضرت کا ترجمان

یہ ادارہ حضرت طبیب ملت علیہ الرحمہ کی دینی علمی اور روحانی خدمات کے سب سے بڑی پہچان اور مسلک اعلیٰ حضرت کا سچا ترجمان، آپ جب تک باحیات تھے ، رمضان المبارک کے اشتہار میں ادارہ کے نام کے اوپر مسلک اعلیٰ حضرت کا ترجمان لکھواتے تھے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے کیوں کہ ادارہ کی اصل پہچان مسلک اعلیٰ حضرت ہی سے ہے۔

شعبہ دینیات برائے اطفال

سمرا بستی کے مقامی بچوں کے لیے اس شعبہ کا اہتمام ہے ، جس میں ناظرہ قرآن مع حسن قرآت تلفظ و مخارج کی ادائیگی کے ساتھ عام دینی معلومات مع املانویسی ، ادارہ کی یہ پہلی جماعت ہے جس سے بچے اپنی تعلیم کا آغاز کرتے ہیں آگے کی منزلیں طے کرتے ہیں ، جس میں آگے چل کر دینیات کے ساتھ عصریات کی طرف بھی توجہ مبذول کرنے کی کوشش جاری ہے۔

شعبہ تحفیظ القرآن والمجيد مع تجويد القرآن الكريم

اس شعبہ میں ماہر حفاظ وقراء حضرات کی موجودگی میں خوب محنت کرائی جاتی ہے اساتذہ کی بے پناہ لگن کی بدولت حفظ مکمل کرنے کے بعد سند مع تجوید ید القرآن سے نوازا جاتا ہے، ابتدائی ادارہ کی پہچان اسی شعبے ہوئی اس شعبہ میں حضرت طبیب ملت علیہ الرحمہ نے اپنی اخیر عمر تک تدریسی و تعلیمی، تربیتی خدمات انجام دیا الحمد للہ ان کے فیض و کرم سے یہ شعبہ آج بھی بے حد مضبوط وفعال ہے اور لائق دید و قابل تحسین ہے۔

شعبۂ عالمیت

ملا نظام الدین فرنگی محلی علیہ الرحمہ سے منسوب درس نظامی کی اکثر کتابوں ساتھ مروجہ تعلیمی نصاب کو یہاں کے درس عالمیت کورس میں شامل نصاب رکھا گیا ہے، اعداد یہ تا سادسہ سات برس میں یہ کورس مکمل ہوتا ہے ، جس میں نحو، صرف ، منطق ، فارسی ، عربی زبان وادب، سیرت و تصوف ، بلاغت، فقه، واصول فقہ، حدیث، تفسیر، اصول تفسیر جیسے درجن بھر سے بھی زائد علوم و فنون کو شامل نصاب رکھا گیا ہے، بعض عصری علوم کو لازم قرار دیا گیا ہے جیسے انگریزی ، حساب مدرسہ تعلیمی بورڈ بہار کی واہ کتابیں جو عصریات سے تعلق سے ہیں ساتھ ہی ہفتہ واری بزم، بزم اخلاقی برائے تقاریر و نعت اور بزم مسابقہ کا بھی انعقاد کرایا جاتا ہے ثانیہ سے لیکر عالمیت تک کی عبادات، سیاسات ، شرعیات ، اصلاحات اور حالات حاضرہ جیسے عناوین پر مضمون نگاری بھی سکھائی جاتی ہے اور اس میں مقابلہ و مناقشہ کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے یہ شعبہ بھی یہاں کا اپنی مثال آپ ہے یہی وجہ ہے کہ ماضی میں یہاں کا پروردہ ہندوستان کے بڑے بڑے مدارس مثلا الجامعۃ الاشرفیہ منظر اسلام ، جامعۃ الرضا، جامعہ نوریہ رضویہ مظہر اسلام، علیمیہ جمد اشاہی، جامعہ امجدیہ رضویہ، شمس العلوم، ضیاء العلوم ، اور دیگر مدارس میں بڑے امتیازی نمبروں سے پاس کا کی اور ان شاء اللہ آگے بھی کرتے رہیں گے۔

اخلاقی دار الافتاء

یوں تو اس ادارہ میں شروع ہی سے قرب و جوار کے لوگوں کے آپسی تنازعات اور باہمی معاملات و مسائل کا دینی اور نقطہ نظر سے قرآن واحادیث کی روشنی میں فیصلہ کیا جاتا رہا ہے ، جو کہ اب یہ ایک مستقل شعبہ کی صورت اختیار کر چکا ہے ، جسے شیخ طریقت طبیب ملت استاذ العلماء والحفاظ مولانا حافظ وقاری الشاء اخلاق احمد نوری یوسفی تیغی علیہ الرحمۃ والرضوان کی ذات ستودہ صفات کی طرف منسوب کرتے ہوئے اخلاقی دار الافتاء کا نام عمل میں لایا جا چکا ہے جس میں بہت ہی تحقیق و تفتیش کے بعد فتوی دیا جاتا

ہے اور دارالقضاء کے رجسٹریشن کا کام بھی چل رہا ہے جو کہ بہت جلد ہی عمل میں آئے گا۔

اخلاقی لائبریری

بہت ہی اہم موضوعات پر کتابیں یہاں موجود ہیں ، درسی و غیر درسی ضروریات کے اکثر علوم و فنون پر کتابیں اکثر زبان میں ہیں مزید کتابوں کی تلاش و جستجو اور حصولیابی کی کوشش جاری ہے ، آپ حضرات سے بھی گذارش ہے کہ اس شعبے کو اور بھی مضبوط و تو ناں کرنے کے لیے آپ حضرات بھی اپنے اپنے بزرگوں سر پرستوں کے نام کتا بیں خرید کر لائبریری میں استفادہ عام اور ثواب جاریہ کے لیے رکھ سکتے ہیں۔

سہولیات

طلبہ کے اندر تعلیم وتربیت کے ساتھ مبلغانہ اور داعیانہ صفات پیدا کی جاتی ہے تا کہ فارغین مذہب و مسلک آبیاری کے لیے کما حقہ خود کو لیس کرسکیں دوران تعلیم ادارہ طلبہ کے قیام وطعام مفت انتظام کرتا ہے۔

مستقبل عزائم

(1) تبلیغ دین کے لیے علاقائی دورے جس سے تعلیمی ، دینی اور مذہبی بیداری پیدا ہو سکے اور الحمدللہ دارالعلوم ہذا نے اس تعلق سے اب تک بڑی بیداری پیدا کی ہے۔ (۲) ایک ایسے میڈیکل کی بنیاد جہاں رعایتی قیمت میں دوائیاں مہیا کروائی جائے اور بنیادی علاج و معالجہ کا اہتمام ہو۔

شرائط داخله

(1) داخلہ کے لیے امیدوار اسی صحیح العقیدہ ہونالازم ہے۔

(۲) داخلہ کے لیے ایک داخلہ امتحان فارم پر کر کے تحریری امتحان دینا ہوگا۔

(۵) قدیم طلبہ کے لیے بھی تعلیمی سال کا آغاز میں داخلہ فارم پر کرنا ضروری ہوگا۔

(1) بوقت ضرورت و حاجت ادارہ میں طلبہ کے کسی بھی معاملات کے تعلق سے 

(۴) ادارہ کے مفاد کے خلاف کسی بھی شخص یا تنظیم سے رابطہ کرنا۔

(۳) تحریری امتحان میں کامیابی کے بعد ہی آپ داخلہ کے مستحق ہونگے۔ (۴) کسی اہم جرم کے بنا پر خارج کئے گئے طلبہ کا دوبارہ داخلہ نہیں ہوگا۔

قانونی حذف واضافہ کیا جاسکتا ہے۔

دارالعلوم سے اخراج کی صورتیں

(1) اساتذہ کی گستاخی، استاذ خواہ کسی بھی شعبہ کے ہوں۔

(۲) فحش مواد پرمشتمل کتا بیں پڑھنا فلم بینی اور اخلاقی جرائم ۔

(۳) بلا رخصت اور بلا عذرو اطلاع مسلسل پندرہ دن تک غیر حاضر ہونا۔

(۵) اشتعال انگیزی، احتجاجی صورت اختیار کرنا۔

(1) نماز پنجگانہ کا عادتا ترک کرنا۔

(۷) ادارہ کے قوانین کے خلاف راہ اختیار کرنا۔

امتحانات

ششماہی ، داخلہ امتحان کے علاوہ علیمی جائزہ اور طلبہ کے درمیان معیاری اضافہ کرنے کیلیے یہ امتحان تعلیم سال کے درمیان یعنی ربیع النور شریف کے پہلے عشرہ میں منعقد ہوتا۔

سالانہ امتحان 

یہ امتحان ادارہ اور طلبہ دونوں کے لیے کافی اہم ہوتا ہے تحریری اور تقریری دونوں شکل میں منعقد ہوتا ہے ، کامیابی کے بعد ہی طلبہ آئندہ جماعت میں داخلہ اور ترقی کے حقدار ہوتے ہیں یہ امتحان ، شعبان المع نعقد ہوتا ہے۔ اصول امتحان ۷۰ فیصد سے کم حاضری ہونے میں طلبہ امتحان میں نہیں بیٹھ سکتے ، کامیاب طلبہ کے درجات اس طرح ہیں: ممتاز ۷۵ فیصد، اوسط ۴۵ / فیصد ، ادنی ۳۳ / فیصد کامیابی کے لیے ہر کتاب میں کم از کم ۳۳ / فیصد نمبر حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے جس طالب علم کا نمبر ۳۳ فیصد بھی نہ ہو پائے اس کی ترقی روک دی جائے گی۔

تعلیمی اوقات

ادارے میں کل تعلیمی اوقات چھ گھنٹہ کا ہے جو 11 گھنٹوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

نظام تعلیم

ادارہ میں علم ظاہری کے ساتھ ساتھ تربیت نفس اور تزکیہ قلب کے لیے ذکرو اذکار کے محافل کا بھی انعقاد ہوتا ہے، تا کہ طلبہ سچا پکا اور مخلصداعی دین متین بن سکیں ، بزم اخلاقی کے ہفتہ واری بزم من آپ کی شرکت بہت ضروری ہے ، اس بزم کے ذریعہ ہی آپ کے اندر قائدانہ کردار پیدا ہوتا ہے صبح سلام میں جمیع طلبہ کی شرکت لازمی ہوتی ہے، اسے یقینی بنانے کے لیے ہر دن حاضری بھی لی جاتی ہے، کپڑے اور جسم کے علاوہ رہائی کمروں اور بر آمدہ درودیوار کی صفائی پر خاص نگاہ رکھی جاتی ہے اساتذہ کی نگارانی میں اسباق کے تکرار کر اوئے جاتے ہیں رات گیارہ بجے سے پہلے کسی بھی طالب علم کو سونے اجازت نہیں دی جاتی ، طلبہ کے اندر تحریری، تقریری سرگرمیوں کو پیدا کرنے کے لیے سال میں ایک مرتبہ مسابقہ کا انعقاد کیا جاتا ہے اس میں کامیاب طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامات دیئے جاتے ہیں۔

اصول و ضوابط

(1) طالب علم کا عقائد اہلسنت والجماعت کے مطابق ہونالازم وضروری ہے۔

(۲) نماز پنجگانہ میں حاضری لازم ہے ورنہ سخت سزا کے مستحق ہونگے۔

(۳) فلم بینی ، داڑھی تراشنا، غیر اسلامی لباس پہنا، بازار میں ٹوپی اتار کر گھومنا، نا قابل معافی جرم ہے۔

(۴) طالب علم کے لیے کھینی گٹکا، سگریٹ، بیڑی و دیگر منشیات کا استعمال سخت ممنوع ہے۔

(۵) بغیر اجازت محلہ یا دیگر مقامات پر جانا سخت ممنوع ہے۔

بعد داخلہ کوئی طلبہ بغیر اجازت بھاگ گیا تو اس کا ذمہ دار ادارہ نہیں ہوگا۔ ان اصول و قوانین پر کار بند رہنا ضروری ہوگا ورنہ اخراج ہو سکتا ہے۔

:منجانب سربراہ اعلیٰح

حضرت مولانا محمد احمد رضا اخلاقی صاحب قبلہ

Post a Comment

0 Comments